Diyar-e-Gher Mein Kaisey

دیار غیر میں‌کیسے تجھے سزا دیتے
تو مل بھی جاتا تو آخر تجھےگنوا دیتے

تجھے بھلانا ہی اول تو دسترس میں‌نہیں
جو اختیار بھی ہوتا تو کیا بھلا دیتے

ہمیں‌زعم رہا کہ اب وہ پکاریں گے
انہیں‌ یہ ضد تھی کہ ہر بار ہم صدا دیتے

تم ہی نےہم کو سنایا نہ اپنا دکھ ورنہ
دعا وہ کرتے کہ ہم آسماں‌ہلا دیتے

سماعتوں کو میں تاعمر کوستا سید
وہ کچھ نہ کہتے مگر ہونٹ تو ہلا دیتے